گلبرگہ، 28؍فروری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )کانگریس کے سینئر لیڈر ڈگ وجئے سنگھ کرناٹک میں پارٹی انچارج نے چند روز قبل اپنے ٹوئٹر ہنڈل پر ایک ٹوئٹ کیا جس میں لکھاتھا کہ’’آر ایس ایس کی جانب سے چلائے جانے والے سرسوتی شیشو مندر اور دینی مدارس میں کیا فرق ہے؟ جواب میں لکھا تھا’’دونوں ہی نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں‘‘ ۔ اس ٹوئٹ کے خلاف جنتادل سیکولر کے مائناریٹی سیل نے آج مسلم چوک پر احتجاج کرتے ہوئے ڈگ وجئے سنگھ کا پتلا نذر آتش کیا ،احتجاج کی قیادت سینئر لیڈر جنتادل سیکولر جناب ناصرحسین اُستاد نے کی ۔ اس موقع پر اُستاد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیکولر پارٹی کے لیڈر نے مدرسوں کے خلاف جو بیان دیا وہ انتہائی شرمناک اور غیر ذمہ دارانہ ہے ۔ اور اس طرح کے ٹوئٹ اور بیان کی جنتادل سیکولر سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اُس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتی ہے۔ ناصر حُسین استاد نے کانگریس لیڈروں پر سخت لفظی وار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ سیکولرزم کی پوشاک پہنے ہوئے ہیں اور ان کی سونچھ بالکل آر ایس ایس سے ملتی جلتی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ جنگ آزادی میں دینی مدارس نے کیا رول ادا کیا ہے ۔ شائد ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ جنگِ آزادی کے وقت یہی وہ مدرسے تھے جنہوں نے اپنے مدرسوں سے ملک کے لئے جان قربان کرنے کا درس بھی دیاہے۔ مدرسوں کا نظام آزادی کے بعد سے نہیں بلکہ1400سال سے چلتا آرہا ہے اور صبح قیامت تک چلتا رہیگا۔اُنہوں نے ڈگ وجئے سنگھ سے سوال کیا کہ ہندوستان کے سابق صدور ذاکر حسین اور فخر الدین علی احمد نے بھی مدرسوں سے ہی تعلیم حاصل کی ہے ۔ کیا یہ حضرات بھی نفرت پھیلانے کا کام کرتے تھے ان کے بارے میں کانگریس پارٹی کیا سونچھ رکھتی ہے؟ یہ بھی ان سیکولر لیڈروں کو بتانا ہوگا؟ کیا کانگریس نے انہیں نفرت پھیلانے کی بنیاد پر ہی صدر جمہوریہ بنوایا تھا؟ ناصر حسین نے مزید کہا کہ دینی مدارس سیاسی جماعتیں نہیں چلاتی ، شائد اگر کانگریس پارٹی ان مدرسوں کو چلاتی تو وہ ان کا استعمال نفرت پھیلانے کے لئے بھی کرسکتی تھی ۔ اُنہوں نے کہا کہ مدرسے ہی اسلام کی بنیاد ہے اور ڈگ وجئے سنگھ جیسے فرقہ پرست لیڈر اُن کے بارے میں ایسی گندی سونچ رکھتے ہیں یہ انتہائی شرمناک ہے ۔ اگر اس ملک میں دینی مدارس نہیں ہوں گے تو حفاظِ کرام کہاں سے تیار ہوں گے ، اُنہوں نے اسلام کو ایک امن پسند مذہب قرار دیا اور کہا کہ جس اسلام میں امن اور بھائی چارگی کی تعلیم دی جاتی ہے وہاں کیسے نفرت پھیلائی جاسکتی ہے ۔ ناصر حسین اُستاد نے ڈگ وجئے سنگھ سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان کے مسلمانوں سے معافی مانگے اور اپنا ٹوئٹ واپس لیں ۔ اگر وہ معافی نہیں مانگے تو مسلمان خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔ اگر وہ معافی نہیں مانگے تو اس کے مضرنتائج آئندہ انتخابات میں دوبارہ کانگریس کو دیکھنے ہوں گے۔ اس ملک کے تمام سیکولر ذہنیت رکھنے والے عوام کو ڈگ وجئے سنگھ کے ٹوئٹ سے سخت تکلیف ہوئی ہے ، اور اس سے یہ ظاہر بھی ہوگیا کہ کانگریس پارٹی کی مسلمانوں کے تئیں کیا سونچھ ہے ۔ اس موقع پر حبیب الدین سرمست ضلعی صدر مائناریٹی سیل جنتادل سیکولر نے بھی خطاب کیا ، احتجاج میں محمد جاوید باغبان ریاستی نائب صدر مائناریٹی سیل ، سید علی اللہ، شفیع پٹیل، محمد کلیم ایڈوکیٹ ، محمد جیلانی گڑنگ، پرکاش کھڑکے صدر شمال جنتادل سیکولر، منجوناتھ نالوارکر، اصغر ادھونی، شمس الدین خطیب، اعجاز احمدکے علاوہ جنتادل سیکولر کے سینکڑوں کارکنان شریک تھے ۔